
ایک روایت کے مطابق آپؒ 1758 میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق چوٹہ چوہان خاندان سے ہے اور بتایا جاتا ہے کہ جب چوٹہ چوہان کی حکومت زوال پذیر ہوئی تو اُس وقت آپؒ کے خاندان کو ترک وطن کرنا پڑا۔ کہا جاتا ہے کہ آپؒ کے والد اور دادا دین کی خدمت کیا کرتے تھے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کو قرآن اور دینی تعلیم دیتے۔ آپؒ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ چوتھے دن ہی یتیم ہو گئے۔ کچھ عرصہ کے بعد آپؒ کی والدہ بھی وفات پا گئیں۔ یوں کم عمری میں یتیمی و یسیری نے آپؒ کو گھیر لیا۔
آپؒ کے بھائی اور آپؒ نے بہت صبر سے ان مشکل حالات کا سامنا کیا۔ آپؒ اور آپؒ کے بھائی نے محنت مزدوری شروع کی اور اس میں چمڑا دھونا، دھاگہ تیار کرنا اور گھاس کاٹنا شامل تھا۔ یہ سب کچھ کرنے کے خوشحال بنانے والے پیشے میں آپؒ نے فقیری شروع کی۔
فقیر بیاں صاحبؒ فقیری و درویشی کے ساتھ ساتھ کام بندگی کا بھی انجام دیتے تھے۔ آپؒ کے چہرے پر ایک بڑی خوبصورت اور کشش شخصیت کے آثار تھے۔ آپؒ کے قریب بیٹھنے سے نفرات مٹ جاتی، اور روح کو سکون اور اطمینان میسر آتا۔ آپؒ نے اپنی ساری زندگی اللہ کی رضا کے لیے وقف کر دی۔
آپؒ 1911 میں انتقال کر گئے اور اس میں اپنا نام امر کر گئے

سجادہ نشین: میاں غلام حسین صاحب
